نویسندگان: جواد حیدرهاشمی

کلید واژه ها: تقریب بین المذاہب سائبر اسپیس آنلائن کلاسز انٹرنیٹ

حوزه های تخصصی:
شماره صفحات: ۱۹۷ - ۲۲۷
دریافت مقاله   تعداد دانلود  :  ۲۵۴

آرشیو

آرشیو شماره ها:
۳۷

چکیده

مختلف مسالک کے لوگوں کو تفرقے سے دور رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے کا حکم نہ صرف قرآنی دستور ہے بلکہ یہ معاشرے میں اجتماعی زندگی گزارنے والے انسانوں کی پر امن بقائے حیات کے لیے ضروری بھی ہے لہذا تقریب بین المذاہب کی ضرورت قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ حکم عقل کی بنیاد پر بھی مسلّم ہے۔ ایک اللہ اور ایک نبیؐ کے معتقد مختلف اسلامی مسالک کے اعتقادات اور تعلیمات میں بہت سے مشترکات کے باوجود ایک دوسرے سے دوری اور تفرقہ کی بنیادی وجوہات میں سے اہم ترین وجہ ایک دوسرے کے عقائد کے بارے میں عدم آگاہی اور اس بناء پر ایک دوسرے کے بارے میں پیدا ہونے والی بدگمانی ہے۔ لہذا اس دوری کو قربت اور بدگمانی کو حسنِ ظن میں بدلنے کا بہترین طریقہ ایک دوسرے کے عقائد اور تعلیمات کے بارے میں صحیح ذرائع سے آگاہ ہونا ہے۔ جس کے لیے عصر حاضر میں دیگر ذرائع اور طریقوں کے علاوہ ایک اہم اور مؤثر ترین ذریعہ انٹرنیٹ (سائبر اسپیس) ہے۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد دنیا ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل ہو چکی ہے اس سے نہ صرف بہت ساری سہولیات انسانی زندگی میں پیدا ہو چکی ہیں بلکہ اس کے ذریعے لوگوں اور اقوام کو ایک دوسرے کے افکار اور آراء سے آشنائی کے مواقع بھی پیدا ہو چکے ہیں۔ اس ضمن میں مختلف اسلامی مسالک کے دینی ادارے خصوصاً حوزات علمیہ اور ذمہ دار علمی شخصیات انٹرنیٹ پر اپنے اپنے مسالک کے عقائد اور تعلیمات معقول انداز میں پیش کر سکتے ہیں جن سے آگاہی کے بعد مشترکات کی بناء پر لوگوں کے قلوب ایک دوسرے کے قریب ہو سکتے ہیں۔ چونکہ عام حالات میں مختلف مسالک کے علماء کا براہ راست ایک دوسرے سے ملاقات ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا لیکن انٹرنیٹ کے ذریعے بہ آسانی ان کے درمیان نہ صرف رابطہ ممکن ہوتا ہے بلکہ دن کے چوبیس گھنٹے ایک دوسرے سے با خبر رہ سکتے ہیں۔ تخریب کارانہ ذہنیت رکھنے والے لوگ آج جہاں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسلامی مسالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے، اختلافات ایجاد کرنے اور دشمنیاں بھڑکانے کے لیے اس سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں، وہاں مسلمانوں کے ہمدرد نیک اور ذمہ دار لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس وسیلے کو مکالمہ اور تقریب بین المذاہب کے لیے استعمال کریں تاکہ اسلامی مسالک کے درمیان تفرقہ، اختلاف اور نفرتوں کے بجائے اتحاد، قربت اور محبت بڑھ سکے۔ آج مختلف مسالک کے بہت سے حوزہ ہائے علمیہ اپنے ہاں پڑھائے جانے والے مکمل نصاب کو اپنے مدارس کے ویب سائٹس پر اپلوڈ کرتے ہیں جس سے گزشتہ زمانوں میں ایک دوسرے کے بارے میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کے دور ہونے میں مدد ملتی ہیں۔جو ایک حوصلہ افزاء امر ہے۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ(فضای مجازی) پر مکالمہ بین المذاہب اور تقریب بین مذاہب کے درج ذیل اور دیگر مواقع کا تفصیل کے ساتھ تحقیقی جائزہ پیش کیا جائے گا۔ مختلف مسالک کے علمائے کرام کے انٹرنیٹ پر ایک دوسرے سے روابط اور مکالمے کو فروغ دینا۔ فیس بک پر مختلف مسالک کے علما ء کو دوستو ں کی فہرست میں شامل کرنا نیز ان کے صفحات کے ذریعے ان کے صحیح آراء و نظریات سے آگاہ ہونا۔ واٹس ایپ، ٹیلی گرام، انسٹاگرام وغیرہ پر مختلف مسالک کے علماء اور ذمہ دار علمی شخصیات کے گروپس تشکیل دینا تاکہ مکالمہ بین المذاہب کی راہ ہموار ہو سکے۔ مختلف مسالک کے نامور اور ذمہ دار علمائے کرام کے ٹیلی گرام اور دیگر ایپس پر موجود چینلز اور صفحات کو فالو کرنا تاکہ ان علماء کے صحیح نظریات اور ان کے مسلک کی صحیح تعلیمات سے آگاہی حاصل ہو جائے۔ 1- مدارس کے ویب سائٹس کو مزید فعال بنانا۔ 2- حوزات علمیہ کا اپنی لائبریریوں کو انٹرنیٹ کے ساتھ متصل کرنا۔ 3- علمی مقالات کو انٹرنیٹ پر عمومی دسترس دینا۔ 4- مختلف مسالک کے حوزات علمیہ کے دروس اور لیکچرز کو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا۔ 5- مختلف مسالک کے حوزات علمیہ کا ایک دوسرے کے ساتھ مستقل آنلائن ارتباط اور علمی مطالب، مسائل اور افکار کا تبادلہ۔ 6- آنلائن کلاسز اور دروس کا انعقاد۔

تبلیغات