آرشیو

آرشیو شماره ها:
۳۶

چکیده

اللہ تعالی لوگوں کو احکام دین،ہدایت اور روحانی کمالات سکھانے کے لیے اپنے نیک بندوں،انبیاء،اولیاء، آئمہ معصومین: اورعلماء کرام کو جسطرح مقرر کیا اسی طرح شیطان مردود نے بھی ان کے مقابلے میں اپنے چیلوں کو مذہب، تعلیم، سیاست، ثقافت کھیل و تفریح اور کاروبارِ زندگی میں مختلف بھیس اور حلیوں میں بھیجا ہے۔ لہٰذا انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے نفس کی تربیت کرے اور حیوانی صفات کو دور کرئے۔ اللہ تعالی جہاں قرآنِ مبین میں یہ ارشاد فرماتا ہے کہ "شیطان کا بس صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو اسکو سرپرست بناتے ہیں"۔ [النحل/ 102] ۔وہیں یہ بھی فرماتا ہے کہ شیطان میرے بندوں کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا '' [الجر / 42] اللہ نے اس کائنات کو بغیر ہادی و رہنما نہیں چھوڑا۔ ہر دور کے انسان کی رہنمائی کے لیئے انبیاء ، زمانے کی ضرورت کے لحاظ سے بھیجے ۔ شیطانی صفات کو دور کرنے کے لیے سب سے بہترین نمونہ قرآن اورسیرت نبوی ہیں۔ اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ شیطان کبھی بھی حرام یا ناجائز کام خود نہیں کرواتا بلکہ وہ حرام کے نزدیک لے جا کے چھوڑ دیتا ہے۔ اگر انسان پر گناہ کی کشش زیادہ حاوی ہوجاتی ہے تو خود اس گناہ کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے لہٰذا اس کشش (جو گناہ کی طرف ہوتی ہے) سے بچنے کے لیے نفس کا تزکیہ ضروری ہے۔ اپنے نفس کے تزکیہ کی ضرورت کے پیشِ نظر اس موضوع کو تحقیق کے لیے انتخاب کیا گیا۔کمال یہ نہیں کہ انسان آنکھوں کے نہ ہونے پر گناہ سے اپنے آپ کو بچا لے۔ ہاتھوں کے نہ ہوتے ہوئے حرام کام نہ کرئے۔ پاؤں کے نہ ہوتے ہوئے قدم گناہ کی طرف بڑھا نہ پائے-بلکہ گناہ کے قابل ہوتے ہوئےاور نفس کے اکسانے پر بھی اپنے آپکو ناجائز کاموں سے روکنا ہی بڑی کامیابی ہے۔ عمر کے ابتدائی حصے میں ہی اپنے آپ کو چھوٹی گمراہیوں سے بچائیں گے تو ہی آگے جا کر اپنی عملی زندگی میں حق کا ساتھ دے پائیں گے۔

تبلیغات