مطالب مرتبط با کلیدواژه

سائبر اسپیس


۱.

سائبر اسپیس میں موجودہ تعلیمی مواقع(مقاله علمی وزارت علوم)

کلیدواژه‌ها: سائبر اسپیس تعلیمی مواقع اقتصادی ترقی

حوزه های تخصصی:
تعداد بازدید : ۵۰۸ تعداد دانلود : ۳۱۵
سائبر اسپیس معلومات کا وہ ذخیرہ ہے جس میں ہر طرح کی کتب ، مقالہ جات اور تحقیقات نہ صرف محفوظ کی گئی ہیں بلکہ ہر گزرتے دن ان معلومات میں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ تعلیمی، سماجی اور اقتصادی خوشحالی میں سائبر اسپیس اپنا کردار ادا کرنے میں ایک حقیقت بن چکی ہے ۔ سائبر اسپیس نے ہر شعبہ زندگی میں بنی نوع انسان کے لیے ترقی اور علم کی نئی جہتیں روشناس کروائی ہیں ۔ ہر دور میں علم کا حصول انسان کا ایک اہم ترین مقصد رہا ہے ۔ علم کی پیا س بجھانے کے لیے طلباء دور دراز کا سفر کرتے چلے آئے ہیں ۔علم کی پیاس بجھانے میں وقت اور حالات ہمیشہ آڑے آتے رہے تاہم اس تشنگی کو بجھانے کے لیے سائبر اسپیس ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ مذاہب کے مابین مکالمہ ہو یا مختلف مذاہب کا تقابلی جائزہ ، سائبر اسپیس کی مدد سے تبصرہ یا تجزیہ کرنا بے حد آسان بن چکا ہے ۔ اب طالب علم کے لیے عالمی سطح کے علم کا حصول ناممکن نہیں رہا ۔ دین اور دینی معلومات کے فروغ کے لیے سائبر اسپیس اپنی ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے ۔ وہ وقت اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے جب ہاتھ سے خطوط لکھ کر اپنا مدعا بیان کیا جاتا تھا ۔ کسی بھی مضمون کی معلومات کے لائبریریوں کو چھان مارا جاتا تھا ۔سائبر اسپیس نے ہر طرح کی معلومات کو بس ایک کلک کی دوری پر رکھ چھوڑا ہے ۔ ادہر مطلوبہ معلومات کے مضمون کو سرچ انجن پر لکھیے ادہر دنیا جہان کے علم کا خزانہ آپ کے کمپیوٹر کی اسکرین پر حاظر ہو جائے گا ۔ اس تمام معلومات میں سے اپنی مطلوبہ معلومات کو چن کر اپنی تحقیق کو جدید ترین بنایا جا سکتا ہے ۔ سائبرا سپیس کا دینی اور دنیاوی علم کے حصول کے لیے نہ صرف اہم کردار ہے بلکہ سماجی ، تعلیمی ، علاقائی ، اقتصادی، تہذیبی ، نفسیاتی ترقی میں بھی سائبر اسپیس کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔سائبر اسپیس نے طالب علموں، تحقیق کاروں اور اساتذہ کے لیے بے شمار معلومات کا ذخیرہ پیدا کر دیا ہے ۔یہ معلومات جہانِ عالم کی ایک شاخ سے تعلق رکھتی ہیں چاہے وہ آرٹ یو ، فنون لطیفہ ہوں ، آرکیٹیکچر ہو ، سیاست ہو، مذہب ہو یا ادب ۔ گویاسائبر اسپیس کی وجہ سے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مطلوبہ معلومات بیش بہا تعداد میں موجود ہے ۔ دنیا کے ایسے دور دراز علاقے جہاں طلباء کے لیے غربت کے باعث سفر کرنا ممکن نہیں ان کے سائبر اسپیس کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ یہ سائبر اسپیس ہی ہے جو ایسے علاقوں میں معلومات باہم پہنچانے کا واحد او ر مؤثر ذریعہ ہے ۔ صرف یہی نہیں ۔یہ سائبر اسپیس کا ہی کمال ہے کہ علم کا وہ ذخیرہ جس کو محفوظ کرنے کے لیے کئی کئی ایکڑ پر محیط لائبریریوں کی ضرورت تھی آج اس کے لیے نہ تو بڑی جگہ کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان گنت کتب کی ۔ یہاں تک کہ مطلوبہ مضمون کے مطابق معلومات کی باہم اور جلد فراہمی چند سیکنڈ میں ممکن بنا دی گئی ہے ۔ آج سائبر اسپیس کی وجہ سے انسان نے نہ صرف روئے زمین پر بلکہ سمندر اور خلاؤں کی تسخیر ممکن بنا لی ہے۔ ائیرو سپیس ٹیکنالوجی کی بدولت آج کا انسان دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک باآسانی پہنچ جاتا ہے۔ انسان نے وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ چلنے کی وجہ سے کم از کم وقت میں زیادہ سے زیادہ مقاصد کے حصول کو ممکن بنا دیا ہے ۔ کمیونیکشن کے میدان میں انسان نے فضا ء میں موجود لہروں پہ بھی کمال کی قدرت حاصل کی ہے ۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعہ دنیا کے کسی بھی ملک میں چند لمحوں میں اس خبر کو پہنچا دیا جاتا ہے ۔ سائبر اسپیس کی بدولت دنیا سمٹ چکی ہے اور ہر طرح کی خبروں کی ترسیل منٹوں تو دور کی بات سیکنڈ میں کر دی جاتی ہے ۔ ہر ملک کے باشندے دوسرے ملک کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف تہذیبیں آپس میں مدغم ہوتی چلی جا رہی ہیں ۔ سائبر اسپیس نے انسان کی ترقی کی راہیں کھول دی ہیں ۔ سائبر اسپیس کی بدولت انسان نے نہ صرف اپنی علمی کمی کو پورا کیا ، انسانیت کا درس حاصل کیا بلکہ اقوامِ عالم کی تہذیبی اور اقتصادی ترقی بھی حاصل کی ۔ الغرض ہر شعبہ زندگی میں سائبر اسپیس اپنا ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔
۲.

سائبر اسپیس پر مکالمہ اور تقریب بین المذاہب کے لیے موجود مواقع کا تحقیقی جائزہ(مقاله علمی وزارت علوم)

نویسنده:

کلیدواژه‌ها: تقریب بین المذاہب سائبر اسپیس آنلائن کلاسز انٹرنیٹ

حوزه های تخصصی:
تعداد بازدید : ۴۴۵ تعداد دانلود : ۲۶۵
مختلف مسالک کے لوگوں کو تفرقے سے دور رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے کا حکم نہ صرف قرآنی دستور ہے بلکہ یہ معاشرے میں اجتماعی زندگی گزارنے والے انسانوں کی پر امن بقائے حیات کے لیے ضروری بھی ہے لہذا تقریب بین المذاہب کی ضرورت قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ حکم عقل کی بنیاد پر بھی مسلّم ہے۔ ایک اللہ اور ایک نبیؐ کے معتقد مختلف اسلامی مسالک کے اعتقادات اور تعلیمات میں بہت سے مشترکات کے باوجود ایک دوسرے سے دوری اور تفرقہ کی بنیادی وجوہات میں سے اہم ترین وجہ ایک دوسرے کے عقائد کے بارے میں عدم آگاہی اور اس بناء پر ایک دوسرے کے بارے میں پیدا ہونے والی بدگمانی ہے۔ لہذا اس دوری کو قربت اور بدگمانی کو حسنِ ظن میں بدلنے کا بہترین طریقہ ایک دوسرے کے عقائد اور تعلیمات کے بارے میں صحیح ذرائع سے آگاہ ہونا ہے۔ جس کے لیے عصر حاضر میں دیگر ذرائع اور طریقوں کے علاوہ ایک اہم اور مؤثر ترین ذریعہ انٹرنیٹ (سائبر اسپیس) ہے۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد دنیا ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل ہو چکی ہے اس سے نہ صرف بہت ساری سہولیات انسانی زندگی میں پیدا ہو چکی ہیں بلکہ اس کے ذریعے لوگوں اور اقوام کو ایک دوسرے کے افکار اور آراء سے آشنائی کے مواقع بھی پیدا ہو چکے ہیں۔ اس ضمن میں مختلف اسلامی مسالک کے دینی ادارے خصوصاً حوزات علمیہ اور ذمہ دار علمی شخصیات انٹرنیٹ پر اپنے اپنے مسالک کے عقائد اور تعلیمات معقول انداز میں پیش کر سکتے ہیں جن سے آگاہی کے بعد مشترکات کی بناء پر لوگوں کے قلوب ایک دوسرے کے قریب ہو سکتے ہیں۔ چونکہ عام حالات میں مختلف مسالک کے علماء کا براہ راست ایک دوسرے سے ملاقات ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا لیکن انٹرنیٹ کے ذریعے بہ آسانی ان کے درمیان نہ صرف رابطہ ممکن ہوتا ہے بلکہ دن کے چوبیس گھنٹے ایک دوسرے سے با خبر رہ سکتے ہیں۔ تخریب کارانہ ذہنیت رکھنے والے لوگ آج جہاں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسلامی مسالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے، اختلافات ایجاد کرنے اور دشمنیاں بھڑکانے کے لیے اس سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں، وہاں مسلمانوں کے ہمدرد نیک اور ذمہ دار لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس وسیلے کو مکالمہ اور تقریب بین المذاہب کے لیے استعمال کریں تاکہ اسلامی مسالک کے درمیان تفرقہ، اختلاف اور نفرتوں کے بجائے اتحاد، قربت اور محبت بڑھ سکے۔ آج مختلف مسالک کے بہت سے حوزہ ہائے علمیہ اپنے ہاں پڑھائے جانے والے مکمل نصاب کو اپنے مدارس کے ویب سائٹس پر اپلوڈ کرتے ہیں جس سے گزشتہ زمانوں میں ایک دوسرے کے بارے میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کے دور ہونے میں مدد ملتی ہیں۔جو ایک حوصلہ افزاء امر ہے۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ(فضای مجازی) پر مکالمہ بین المذاہب اور تقریب بین مذاہب کے درج ذیل اور دیگر مواقع کا تفصیل کے ساتھ تحقیقی جائزہ پیش کیا جائے گا۔ مختلف مسالک کے علمائے کرام کے انٹرنیٹ پر ایک دوسرے سے روابط اور مکالمے کو فروغ دینا۔ فیس بک پر مختلف مسالک کے علما ء کو دوستو ں کی فہرست میں شامل کرنا نیز ان کے صفحات کے ذریعے ان کے صحیح آراء و نظریات سے آگاہ ہونا۔ واٹس ایپ، ٹیلی گرام، انسٹاگرام وغیرہ پر مختلف مسالک کے علماء اور ذمہ دار علمی شخصیات کے گروپس تشکیل دینا تاکہ مکالمہ بین المذاہب کی راہ ہموار ہو سکے۔ مختلف مسالک کے نامور اور ذمہ دار علمائے کرام کے ٹیلی گرام اور دیگر ایپس پر موجود چینلز اور صفحات کو فالو کرنا تاکہ ان علماء کے صحیح نظریات اور ان کے مسلک کی صحیح تعلیمات سے آگاہی حاصل ہو جائے۔ 1- مدارس کے ویب سائٹس کو مزید فعال بنانا۔ 2- حوزات علمیہ کا اپنی لائبریریوں کو انٹرنیٹ کے ساتھ متصل کرنا۔ 3- علمی مقالات کو انٹرنیٹ پر عمومی دسترس دینا۔ 4- مختلف مسالک کے حوزات علمیہ کے دروس اور لیکچرز کو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا۔ 5- مختلف مسالک کے حوزات علمیہ کا ایک دوسرے کے ساتھ مستقل آنلائن ارتباط اور علمی مطالب، مسائل اور افکار کا تبادلہ۔ 6- آنلائن کلاسز اور دروس کا انعقاد۔
۳.

سائبر اسپیس اور اسلامی طرز زندگی(مقاله علمی وزارت علوم)

کلیدواژه‌ها: سائبر اسپیس اسلامی طرز زندگی اسلامی معاشرے

حوزه های تخصصی:
تعداد بازدید : ۵۲۲ تعداد دانلود : ۲۲۸
انٹرنیٹ، سائبراسپیس اور اس سے مربوط ٹیکنالوجیز کا استعمال اپنے معاشرے کی تہذیبی شناخت اور مقدمہ سازی کے بغیر ممکن نہیں اور اس کے بغیر اقدار، اعتقادات او مذہبی رحجانات کی ترویج اور دوسرے الفاظ میں ہمیں “اسلامی طرز زندگی” کی نئی نسل کو انتقال کے عمل میں واضح مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں ۔ اس ٹیکنالوجی نے ہمارے لئے بہت سے نئے افق روشن کئے ہیں جس کی بدولت اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا،لیکن ایک حقیقی زندگی کے ساتھ ایک نئی اور مجازی زندگی نے جنم لیا ہے جسکے اثرات معاشرے پر بتدریج رونما ہورہے ہیں۔ اس تحقیق میں انٹرنیٹ اور سائبر اسپیس کے نوجوان نسل پہ ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاۓ گا جن کی وجہ سے اسلامی معاشرے میں رائج طرززندگی کو اہم خطرہ درپیش ہے ۔